200 likes | 766 Vues
انشاء پردازی. جماعت پنجم – مضمون نویسی سید غلام حسین ۲۵ مارچ ۲۰۱۱ء. انشاء کے اشاراتِ سبق. تاریخ: ۲۵مارچ ۲۰۱۱ء جماعت:ہشتم مضمون: اردو انشاء عنوان:"میرا پسندیدہ پھول". امدادی اشیاء. سابقہ معلومات. مقاصد عمومی:. مقاصد عمومی:. آمادگی.
E N D
انشاء پردازی جماعت پنجم – مضمون نویسی سید غلام حسین ۲۵ مارچ ۲۰۱۱ء
انشاء کے اشاراتِ سبق • تاریخ: ۲۵مارچ ۲۰۱۱ء • جماعت:ہشتم • مضمون: اردو انشاء • عنوان:"میرا پسندیدہ پھول"
آمادگی طلبا کو مندرجہ ذیل تمہیدی سوالات کے ذریعے مضمون کے قریب لایا جائےگا۔
سوالات: • اس ہار میں کون کون سے پھول ہیں؟ • آپ کو ان تمام پھولوں میں سے کون سا پھول نمایاں نظر آتا ہے؟ • وہ پھول کس وجہ سے نمایاں نظر آتا ہے؟ • ان تمام پھولوں میں آپ کس پھول کو پسند کرتے ہیں؟ • آپ کا سب سے پسندیدہ پھول کونسا ہے؟ • آپ کو گلابکا پھول کیوں سب سے ذیادہ پسند ہے؟
اعلان سبق آج ہم "میرا پسندیدہ پھول" پر اپنے خیالات کو بطور مضمون واضح کریں گے۔
پیشکش: • مضمون میں تسلسل اور ہم آہنگی برقرار رکھنے کی خاطر سبق کو ایک جزو میں پیش کیا جائے گا۔ • یوں تو قدرت نے مختلف قسم کے بے شمار پھول پیدا کئے اور ہر پھول اپنی خوشبو اور رنگ کی وجہ سے اچھا معلوم ہوتا ہے، لیکن سب سے زیادہ پسندیدہ پھول گلاب کا پھول ہے۔ یہی میرا پسندیدہ پھول ہے، یہ پھول تمام پھولوں میں خوش رنگ اور دلکش ہوتا ہے۔ بہار کے موسم میں یہ پھول سارے باغ کی زینت کو دوبالا کرتا ہے۔اس پھول کی بھینی بھینی خوشبوسے دماغ معطر ہو جا تا ہے۔طبیعت یہی چاہتی ہے کہ اس کے پاس ہمیشہ بیٹھے رہیں۔ باغ یوں تو مختلف قسم کے بےشمار پھول ہوتے ہیں، کہیں موتیا ،کہیں چنبیلی ، کہیں گیندا اور کہیں چاندنی ساری فضاکو معطر کر رہے ہوتے ہیں۔لیکن ان پھولوں میں سب سے زیادہ گلاب کے پھول باغ میں بھلے اور دلکش معلوم ہوتے ہیں۔اللہ نے ان پھولوں میں نہ جانے کتنی دلکش اور پیاری رنگت رکھی ہے کہ یہ پھول سارے پھولوں کا بادشاہ معلوم ہوتا ہے۔ • گلاب کے پھول کی شکل پیالے کی مانند ہوتی ہے۔ان کی سرخ سرخ پنکھڑیاں بہت ہی چمکدار اور نرم ہوتی ہیں۔صبح کو ان پنکھڑیوں پر شبنم کے موتی جیسے قظرے بہت ہی بھلے معلوم ہوتے ہیں۔ان پھولوں کے پودوں کی پتیاں چھوٹی اور کنگھورے دار ہوتی ہے۔ شاخوں میں کانٹے لگے ہوتے ہیں شاید قدرت نے ان پھولوں کی حفاظت کے لئے ان کی شا خیں کانٹے دار بنائی ہیں۔گلاب مختلف قسم اور رنگ کے ہوتے ہیں۔ سفید زرد گلابی اور سرخ گلاب عموماً دیکھنے میں آتے ہیں۔سب سے زیادہ سرخ کا گلاب بہت ہی بھلا معلوم ہوتا ہے۔ان کی بھینی بھینی خوشبو اور رنگت کی وجہ سےاکثر لوگ اسے پسند کرتے ہیں۔ • {جاری ہے}
گلاب کے پھولوں کو مختلف قسم کے کاموں میں استعمال کیا جاتا ہے۔اولین کام جو عام طور پر نظر آتا وہ یہ کی ان پھولوں کے ہار بنائے جاتے ہیں۔اگر کسی ہار میں گلاب کا پھول نہیں تو وہ ہار بے رونق اور سادہ معلوم ہوتا ہے۔ گلاب کے پھولوں سے ہار کی زینت سمجھی جاتی ہے۔ان پھولوں کے کے ہار ہنسی، خوشی اور شادی کے موقعوں پر لوگ پہنتے ہیں۔ بلکہ معاشرتی تقریبوں میں اس کو ضرور استعمال کیا جاتا ہے خواہ شادی کی تقریب ہو یا غمی کی مجلس ہو۔ شادی میں دولہا اور دلہن کے ہاروں کے علاوہ ان کی سیج اور ان کے کمروں کی سجاوٹ میں ان پھولوں کو استعمال کیا جاتا ہے۔خوشی کی تقریب ہم اپنی محبت اور خلوص کو ظاہر کرنے کے لئے ان پھولوں کے ہار پیش کرتے ہیں۔ • عید میلاد کی تقریب میں مقررین کو ان پھولوں کے ہار پہنائے جا تےہیں۔اور ان پھولوں کے گلدستے بناکرمیز پر رکھے جاتے ہیں۔ غم کے موقعوں پر ان پھولوں کے ہار اور چادریں بناکر مزاروں ،روضوںاورعلموں پر چڑھائے جاتے ہیں۔مذہبی تقریبات میں یہ پھول بڑی عقیدت کی علامت سمجھے جا تے ہیں۔ • ان کاموں کے علاوہ گلاب کے پھول کا عرق بھی نکالا جاتا ہے۔گلاب کا عرق کھانے کی لذت اور ذائقہ کو دوبال کرنے کے لئے استعماکیا جاتا ہے اس کے علاوہ اس کا عرق زخموں پر مرہم کا کام بھی دیتا ہے۔اس کو مجلسوں میں چھڑک کر فضا کو خوشبودار بنایا جاتا ہے۔ • گلاب کے پھول کا عرق بھی نکالا جاتا ہےجس کی بِھینی بھینی خوشبو بھی ہوتی ہے ۔ اور اس کے عطر کو ہم اپنے مذہبی اوت سماجی محفلوں میں استعمال کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ گل قند بھی تیار کیا جاتا ہےجس کو بطور دوا استعمال کرتے ہیں۔ غرضیکہ گلاب کے پھول اپنی دلکش رنگت کے علاوہ مفید کاموں کی وجہ سے بھی تمام پھولوں میں نمایاں درجہ رکھتے ہیں اور پسند کئے جاتے ہیں۔